اجتہاد کی اجازت ایک سنتی روش ہے جو حوزات علمیہ میں معتبر اور وہاں کی عالی ترین علمی سند شمار ہوتی ہے کہا جاتا ہے کہ اجتہاد کی اجازت میں علمی صلاحیتوں کے علاوہ معنوی مراتب کو بھی ملحوظ رکھا جاتا ہے ۔

اجتہاد کی اجازت تین جزئوں پر مشتمل ہے ١۔ اجازت دینے والا ٢ ۔ اجازت لینے والا  ٣۔ اجازت کا متن ۔

١۔ اجازت دینے والا ۔یہ حوزہ علمیہ کے اکثر نام آور فقہاءہوتے ہیں جن کی علمی قوت اور صلاحیت اجازت کی اہمیت کو مزید بڑھا دیتی ہے ۔

٢۔ اجازت لینے والا ۔ وہ شاگرد ہوتا ہے کہ جس نے بہت سالوں تک اجازت دینے والے کے سامنے اپنی علمی اور اخلاقی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے ۔ کبھی پہچان اور شناخت کے لئے زبانی یا تحریری طور پر امتحان بھی لیا جاتا ہے ۔

٣۔ اجازت کا متن ۔ اجازت کے متن بھی مختلف ہوتے ہیں اور تعبیرات کے لحاظ سے وہ ایک دوسرے سے الگ ہوتے ہیں عام ترین تعبیروں میں یہ اشارہ ہوتا ہے کہ اجازت لینے والا اجتہاد کے مراتب میں سے کسی ایک مرتبے تک پہنچ گیا ہے اور اس کی عالی ترین تعبیروں میں یہ اشارہ ہوتا ہے کہ اجازت لینے والے پر تقلید کرنا حرام شمار کیا جاتا ہے کیوں کہ ایک مجتہد کا دوسرے مجتہد کی تقلید کرنا جائز نہیں ہے ۔

اس نکتہ کی یاد آوری بھی ضروری ہے کہ اجتہاد کی اجازت روایتی اجازت اور امور حسبیہ کی اجازت سے بالکل مختلف ہوتی ہے اگر چہ اکثر اس نکتہ پر توجہ نہیں کی جاتی ہے اور بعض لوگ روائی اجازت اور امور حسبیہ کی اجازت کو اجتہاد کی اجازت کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔

حضرت آیت اللہ العظمیٰ جناتی دامت برکاتہ اپنی مسلسل محنت اور تحصیلات کے ذریعہ اجتہاد کے بلند ترین مرتبہ تک پہنچ گئے اور نجف کے بڑے علماءسے اجتہاد کی اجازت حاصل کر لی اور مذکورہ اجازتوں کا متن کئی بار رسالوں ، اخباروں اور کتابوں میں شائع ہو چکا ہے ۔